دینے والا …

ایک امیر شاگرد اور استاد سیر پر نکلے۔ وہ شہر کے مختلف حصوں سے ہوتے ہوئے شہر کے باہر ایک کھیت کے پاس جا نکلے۔ تب تک دن ڈھلنے کے نزدیک پہنچ چکا تھا۔ چلتے چلتے انہیں ایک جگہ پرانے جوتوں کا ایک جوڑا نظر آیا جو کھیت میں کام کرنے والے غریب کسان کا تھا جو اس وقت تک اپنا کام تقریباً ختم کر چکا تھا۔شاگرد کے ذہن میں شرارت آئی۔ اس نے استاد سے کہا کہ کیوں نا اس کسان کے ساتھ کچھ کھیل کیا جائے۔ استاد نے دریافت کیا کہ اس کے ذہن میں کس قسم کا کھیل ہے۔ شاگرد نے جواب دیا کہ ہم ان جوتوں کو چھپا دیتے ہیں اور ساتھ ہی خود بھی جھاڑیوں میں چھپ جاتے ہیں ۔ جب کسان یہاں آئے گا اور اپنے جوتوں کو ڈھونڈے گا، تب اس کی کھوج دیکھ کر مزا آئے گا۔

استاد نے اپنے شاگرد سے کہا کہ ہمیں غریبوں کے خرچے پر خوش نہیں ہونا چاہئے۔ تم امیر آدمی ہو اور اپنے لئے بہت زیادہ خوشی اور مزا حاصل کر سکتے ہو ، اس خوشی سے زیادہ جو تمہیں غریب کسان کے جوتے چھپانے سے حاصل ہوگی۔ ایسا کرو کہ ایک ایک سکہ ان دونوں جوتوں میں ڈال دو ۔ ہم لوگ نزدیک ہی چھپ جاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اس سے کیا ہوتا ہے۔

شاگرد نے استاد کی بات پر عمل کیا۔ استاد اور شاگرد دونوں نزدیکی جھاڑیوں میں چھپ گئے اور کسان کی واپسی کا انتظار کرنے لگے جو جلد ہی اپنا کام ختم کرکے وہاں پہنچ گیا جہاں اس نے صبح اپنے جوتے رکھے تھے۔ اس نے ایک جوتے میں پیر ڈالا، لیکن وہاں اسے کچھ سخت چیز محسوس ہوئی، اس نے پیر باہر نکالا تاکہ اس سخت چیز کو باہر نکالے۔ وہاں وہ اس سکے کو دیکھ کر شدید حیران ہوا۔ اس نے اپنی آنکھیں ملیں اور اس سکے کو الٹ پلٹ کر دیکھا۔ پھر اس نے ارد گرد دیکھا کہ شاید کسی مسافر کا سکہ گر گیا ہے لیکن اس کو ارد گرد کوئی نظر نہ آیا جس کا یہ سکہ ہو سکتا تھا۔ بالآخر اس نے اس سکے کو اپنی جیب میں رکھ لیا۔ اور دوبارہ سے جوتے پہننے لگا۔ لیکن اس وقت اس کی حیرت دو گنا ہو گئی جب اس نے دوسرے جوتے میں بھی ایک سکہ پایا۔ غریب کسان ایک دم سجدے میں گر گیا اور بلند آواز سے اللہ کا شکر ادا کرنے لگا جس نے اس کی دعاؤں کا جواب دے دیا تھا۔ اس بروقت مدد سے وہ اپنی بیمار بیوی کا علاج کروا سکتا تھا اور اپنے بچوں کے لئے کھانے کا انتظام کر سکتا تھا۔

شاگرد اس بات سے بہت متاثر ہوا اور اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
"اب” استاد نے کہا ” کیا تم بہت زیادہ خوش نہیں ہو؟ اگر تم اپنا تجویز کیا ہوا کھیل کھیلتے تو کیا تم اتنا خوش ہو سکتے تھے۔ ؟”

شاگرد نے جواب دیا "آپ نے مجھے بہت اچھا سبق دیا ہے جو میں کبھی نہیں بھول سکتا۔ میں سمجھ چکا ہوں کہ میرے اوپر اللہ کی اتنی مہربانی ہے کہ میں لینے کے بجائے دینے والا ہوں۔”

المختصر ساتھیو!
اگر آپ خوشی چاہتے ہیں۔۔۔

ایک گھنٹے کے لئے ۔۔۔ سو جائیں
ایک دن کے لئے ۔۔۔پکنک منا لیں
ایک سال کے لئے ۔۔۔۔ والدین کی جائداد پر عیش کر لیں

زندگی بھر کے لئے ۔۔۔ دوسروں کی مدد کرکے۔

4 comments on “دینے والا …

تبصرہ کریں