ذوالقرنین بادشاہ

ذوالقرنین کا قصہ قرآن پاک کی سورت الکہف میں ملتا ہے۔ اسکے علاوہ ان کا ذکر قرآن پاک کے ساتھ ساتھ بائبل میں بھی موجود ہے۔ قرآن پاک میں زوالقرنین کا قصہ اس طرح ملتا ہے۔ 

 

اور اے محمد ص، یہ لوگ تم سے زوالقرنین کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ ان سے کہو، میں اس کا کچھ حال تم کو سناتا ہوں۔ ہم نے اس کو زمین مین اقتدار عطا کر رکھا تھا اور اسے ہر قسم کے اسباب و وسائل بخشے تھے۔ اس نے (پہلے مغرب کی طرف ایک مہم کا) سرو سامان کیا۔ حتیٰ کہ جب وہ غروب آفتاب کی حد تک پہنچ گیا تو اس نے سورج کو ایک کالے پانی میں ڈوبتے دیکھا اور وہاں اسے ایک قوم ملی۔ ہم نے کہا،”اے ذوالقرنین، تجھے یہ قدرت بھی حاصل ہے کہ ان کو تکلیف پہنچائے اور یہ بھی کہ ان کے ساتھ نیک رویہ اختیار کرے۔” اس نے کہا،”جو ان میں سے ظلم کرے گا ہم اس کو سزا دیں گے، پھر وہ اپنے رب کی طرف پلٹایا جائے گا اور وہ اسے اور زیادہ سخت عزاب دے گا۔ اور جو ان میں سے ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا اس کے لئے اچھی جزا ہے اور ہم اس کو نرم احکام دیں گے۔”
پھر اس نے (ایک دوسری مہم کی) تیاری کی یہاں تک کہ طلوع آفتاب کی حد تک جا پہنچا۔ وہاں اس نے دیکھا کہ سورج ایک ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے جس کے لئے دھوپ سے بچنے کا کوئی سامان ہم نے نہیں کیا ہے۔ یہ حال تھا ان کا، اور زوالقرنین کے پاس جو کچھ تھا اسے ہم جانتے تھے۔
پھر اس نے (ایک اور مہم) کا سامان کیا یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو اسے ان کے پاس ایک قوم ملی جو مشکل سے ہی کوئی بات سمجھتی تھی۔ ان لوگوں نے کہا کہ "اے زوالقرنین، یاجوج اور ماجوج ہمارے اس سرزمین پر فساد پھیلاتے ہیں۔ تو کیا ہم تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لئے دیں کہ تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند تعمیر کر دے”۔ اس نے کہا "جو کچھ میرے رب نے مجھے دے رکھا ہے وہ بہت ہے۔ تم بس محنت سے میری مدد کرو، میں تمہارے اور ان کے درمیان بند بنائے دیتا ہوں۔ مجھے لوہے کی چادریں لا کر دو۔” آخر جب دونوں پہاڑوں کے درمیانی خلا کو اس نے پاٹ دیا تو لوگوں سے کہا کہ اب آگ دہکاؤ، حتیٰ ک ہجب (یہ آہنی دیوار) بالکل آگ کی طرح سرخ ہو گئی تو اس نے کہا”لاؤ، اب میں اس پر پگھلا ہوا تانبا انڈیلوں گا۔” (یہ بند ایسا تھا کہ) یاجوج و ماجوج اس پر چڑھ کر بھی نہ آ سکتے تھے اور اس میں نقب لگانا ان کے لئے اور بھی مشکل تھا۔ زوالقرنین نے کہا "یہ میرے رب کی رحمت ہے مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئے گا تو وہ اس کو پیوند خاک کر دے گا، اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے۔” 

 

یہاں ذہن میں خیال آتا ہے کہ زوالقرنین بادشاہ سے تاریخ کا کونسا بادشاہ مراد ہے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں