سائنس اور باری تعالیٰ کی کبریائی

سائنس اور باری تعالیٰ کی کبریائی

تحریر:  سمارا 

فرما دیجئے اگر سمندر میرے رب کے کلمات کے لئے روشنائی ہوجائے تو وہ سمندر میرے رب کے کلمات کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا اگرچہ ہم اس کی مثل اور (سمندر یا روشنائی) مدد کے لئے لے آئیں۔ (الکہف: 109)

اور اگر زمین میں جتنے درخت ہیں (سب) قلم ہوں اور سمندر (روشنائی ہو) اس کے بعد اور سات سمندر اسے بڑھاتے چلے جائیں تو اﷲ کے کلمات (تب بھی) ختم نہیں ہوں گے۔ بیشک اﷲ غالب ہے حکمت والا ہے۔ (لقمان: 27) کو پڑھنا جاری رکھیں

بلیک ہولز۔۔۔ جنگ سنڈے میگزین 28 نومبر 2010

السلام علیکم

میرا یہ مضمون اس ہفتے کے جنگ سنڈے میگزین میں شامل ہوا ہے۔ آپ لوگوں کے لئے یہاں شئیر کر رہی ہوں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

اسٹیفن ہاکنگ کے ساتھ وقت میں سفر—آخری حصہ

 

لیکن وقت میں سفر کی کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی۔ میں وقت میں سفر کرنے پہ یقین رکھتا ہوں۔وقت ایک بہتے ہوا دریا کی طرح ہے۔ ہم اس کے دھارے میں بہتے جاتے ہیں۔ یہ ایک اور طرح سے بھی بہتے ہوئے دریا سے مماثل ہے کہ یہ مختلف مقامات پہ مختلف رفتار سے گزرتا ہے۔ رفتار کا یہ فرق دراصل مسقتبل میں سفر کی کنجی ہے۔ یہ تصور سب سے پہلے البرٹ آئن سٹائن نے تقریباً ایک سو سال پہلے پیش کیا تھا۔ اس نے محسوس کیا کہ کچھ جگہیں ہونی چاہئیں جہاں وقت کی رفتار آہستہ ہو جائے اور کچھ جگہیں ایسی ہوں جہاں وقت تیز رفتار میں چلے۔ اس کا تصور بالکل ٹھیک تھا۔ اور اس کا ثبوت ہمارے بالکل اوپر ہے یعنی خلا میں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں